واشنگٹن:29/دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کی منظوری کے بعد اسرائیل کی طرف سے امریکا پر لگائے گئے الزمات کا جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ یہودی بستیوں کی غیر قانونی تعمیرات فلسطین اور اسرائیل دونوں قوموں کی امیدوں پر پانی پھیرنے کی کوشش ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب کے دوران انھوں نے کہ حالیہ برسوں میں ہماری بے حد کوششوں کے باوجود دو ریاستوں پر مبنی حل اب سنگین خطرے میں ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ مستقبل کے امن معاہدے کو اسرائیل کی موجودہ پالیسوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ اسرائیل، فلسطین اور امریکا کے مفادات کے لیے ہرگز اچھا نہیں۔جان کیری نے کہا کہ ہم ٹھیک طرح سے اسرائیل کا تحفظ اور دفاع نہیں کر سکتے اگر ہماری آنکھوں کے سامنے قابل عمل دو ریاستی حل کو نقصان پہنچایا جائے۔انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والے قرارداد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ' قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بستیوں کے قیام کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستوں کے قیام کے حل، جامع اور پائیدار امن کے قیام کر راہ میں ایک بڑی رکاؤٹ ہیں۔
جان کیری نے کہا ہے کہ وہ یہاں یہ بھی بتانے آئے ہیں کہ اب بھی آگے بڑھا جا سکتا ہے اگر فریقین ایسا کرنے پر آمادہ ہو۔ انھوں نے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن دو ریاستوں پر مبنی حل سے قائم ہو سکتا ہے۔انھوں نے اسرائیل کی سکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی کے لیے جتنا کچھ اوباما انتظامیہ نے کیا ماضی میں کسی بھی امریکی حکومت نے نہیں کیا۔جان کیری نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے خود ہماری غیر معمولی فوجی اور انٹیلیجنس تعاون کا اعتراف کیا ہے۔ ہماری فوجی مشقیں ماضی کے مقابلے میں بہت اعلیٰ سطح پر جا چکی ہیں۔ دفاعی نظام آئرن ڈوم میں ہماری مدد نے لاتعداد اسرائیلیوں کی جانیں بچائی ہیں۔ ہم نے تسلسل سے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی۔اوباما انتظامیہ نے چند دن قبل سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے بارے میں پیش کی جانے والی قرارداد کو نہ صرف ویٹو نہیں کیا تھا بلکہ ووٹنگ میں حصہ بھی نہیں لیا تھا۔ اوباما انتظامیہ کے اس اقدام کے بعد اسرائیل نے امریکہ پر شدید تنقید کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ اس قرار داد کے منظور کیے جانے میں امریکا نے پس منظر میں کردار ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابتدا میں فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں بستیوں کی تعمیر کے خلاف مصر نے قرار داد پیش کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد مصر نے اپنی قرارداد موخر کر دی تھی۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ، وینزویلا، سینیگال اور ملائیشیا نے یہ قرار داد پیش کی جسے سلامتی کونسل میں بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔